اس افسانے کے شروع میں گلزار مائیکل کا کردار کے بارے میں بتاتاہے کہ وہ ایک سنکی مصور تھا۔ وہ تحریر کرتا ہے کہ اینجلوگھنٹوں کے لیے سینٹ پیٹرز کے نیچے لیٹ کر اپنے آپ سے بڑبڑا تا تھا۔ اور چہرے خالی دیواروں میں ڈھونڈنے لگتا تھا۔ وہ اپنے کام سے اتنا جڑا ہوا تھا کہ جن لوگوں وہ منقش کر رہا تھا ان چہروں کو اپنے ذاتی زندگی میں ڈھونڈتا تھا۔ مثلاً اس کو اپنی والدہ میں مریم نظر آئی تھی۔ اس ہی وجہ سے پوپ جولیس نے مائیکل کو چونا تھا۔ دوسرے مصور جو چہرے اپنے خود تخیل سے منقش کرتے ہیں، جیسے برمانتے، ان کے سارے کردار ایک ہی خاندان کے لگتے تھے۔ لیکن اینجلو تو ماڈل تلاش کر کے کردار منقش کرتا تھا، اس لیے اس کی تصاویریں زیادہ دلچسپ لگتی تھیں۔ میرے خیال میں یہ پیش کرتا ہے کہ خالق سب سے بہترین مصور ہے۔

کہانی کے پہلے صفحہ میں ذکر ہوا کہ مائیکل کو یہودہ کا کوئی ماڈل نہیں مل رہا تھا۔ روم میں سب کے خط و خال ایک جیسے لگتے تھے تو مائیکل کو مشکل ہورہا تھا ماڈل ڈھونڈنے میں۔ آخر میں اس کو ایک آدمی ماڈل کے لیے مل جاتا ہے ۔ جب مائیکل اس کو منقش کر رہا تھا، وہ آدمی بتاتا ہے کہ برسوں پہلے وہ مائیکل کا ننھے یسوع کا ماڈل تھا!مجھے یہ بہت دلچسپ لگا کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے متاضاد ہیں۔یسوع معصومیت کا علامت مانا جاتا ہے، اور یہودہ دشمن کا علامت ۔ یه دیکھاتا ہے انسانیت کی پیچیدگی کہ ابتدا میں انسان اتنے معصوم ہوتے ہیں کہ ان کا چہرہ ننھے یسوع کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ پھر جب وہ بڑے ہو جاتے ہیں انہوں نے فانی دنیا کے مشکالات سے گزرنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے یہودہ جیسے بن جاتے ہیں۔ لوگ اپنے زندگی میں بدل سکتے ہیں۔