کیا مصنوعی ذہانت ہم انسانوں کو مار ڈالیں گے؟


کیا مصنوعی ذہانت ہم انسانوں کو مار ڈالیں گے؟

انسان اور مشینوں میں کیا فرق ہے؟ انسان کے پاس ہورسٹک صلاحیت ہے کہ وہ احساسی بے ترتیب طریقے سے سوچ سکتے ہیں جو کہ مشین اب تک نقل نہیں کر پائی۔ تصور کریں کہ آپ کسی سے کوئی بے ترتیب نمبر سوچنے کو کہیں، وہ آسانی سے کوئی بھی نمبر سوچ لے گا۔ لیکن اگر آپ مشین سے یہ ہی سوال پوچھیں گے، تو پھر وہ اتنے آسانی سے جواب نہیں دے پائی گی۔ وہ آپ کے کمپیوٹر کا ٹائم اور تاریخ لے لے گا، اور اس نمبر کوایک مساوات میں ڈالے گا، پھر جو بھی نمبر آئے گا، وہ ہم کو دیدے گا۔ لیکن یہ بے ترتیب نمبر نہیں ہے، اگر آپ کا کمپیوٹر کا ٹائم اور تاریخ تبدیل نہیں ہو رہا ، تو پھر ہر بار آپ کمپیوٹر سے بے ترتیب نمبر پوچھیں گے، وہ ایک ہی نمبر پیدا کرے گا۔ یہ فرق ہے انسان اور مشین میں۔ لیکن اب مصنوعی ذہانت میں بہت ترقی آگیاہے، اور اب مشینوں ہورسٹک سوش میں بہتر ہو رہے ہیں۔ یہ انسانیت کے لیے بہت بڑی خطرہ ہے۔

ایک گاوٴں جس میں چڑیا رہتے ہیں کی ایک بہت مزیدار کہانی ہے۔ اس گاوٴں کے چڑیا سوچتے ہیں کہ ہم ایک الو کیوں نہیں پالتے؟ اگر ہمارے پاس الو ہوگا، تو پھر وہ ہم کو شکاری جانوروں سے بچا سکے گا، ہمارے لیے کھانا لے آئے گا، گاوٴ کے مشکل مشکل کام جیسے گھر بنانے میں مدد کر لے گا۔ سارے چڑیا کو یہ خیال بہت اچھا لگا، اور انہوں نے الو کا بچہ ڈھونڈنے کی کوشش شروع کر دی۔ لیکن ایک بڑھا سا چڑیا اس خیال کو تنقید کیا۔ اس نے پوچھا کہ ہم کو کیسے معلوم ہے کہ جب یہ الو کا بچہ بڑا ہو جائے گا ہم اس کو قابو میں رکھ پائے گے؟ اس نے گاوٴں سے بولا کہ پہلے ہم کو اچھی طرح سے سمجھ میں آنا چاہے کہ الو کو قابو میں کیسے رکھا جائے، پھر الو گاوٴں میں لیکر آسکتے ہیں۔ لیکن گاوٴں نہیں سنا، ان کو یہ کام بہت مشکل لگا، اور انہوں نے بولا کہ پہلے ہم الو کا بچہ لے آئے گے، پھر ہم اس کا پالنے کاطریقہ سیکھ لیں گے۔

چڑیا کا گاوٴں

چڑیا کا گاوٴں–

آج کل یہ کہانی بہت متعلقہ ہے۔ ہم انسانوں نے مصنوعی ذہانت ہمارے سماج میں شامل کردیا، لیکن ہم کو پوری طرح سے سمجھ میں نہیں ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتا ہے اور اس کو قابو میں کیسے رکھ سکتے ہیں۔ چاٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت کا بہت اچھا مثال ہے۔ وہ دنیا کے سب سے بہترین مصنوعی ذہانت ماڈل میں شامل ہے۔ پھر بھی، چاٹ جی پی ٹی ہورسٹک طریقے میں نہیں سوچ سکتا ہے۔ وہ صرف تقرے اور پیچیده حساب و شمار استعمال کرتا ہے جو پیشن گوئیاں بنا تے ہیں صحیح جواب کا۔

ماڈلوں، جیسے چاٹ جی پی ٹی، کالا ڈبہ مسئلہ میں شامل ہوتے ہیں۔ جب ہم کو معلوم نہیں کہ کوئی چیز کیسے کام کرتی ہے، ہم بولتے ہیں کہ وہ چیز کالا ڈبا میں ہیں۔ جیسے ہم کالے ڈبے کے اندر نہیں جھانک سکتے، ہم کو نہیں معلوم کہ مصنوعی ذہانت کے اندر کیا ہے، کہ یہ مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتا ہے اور کیسے جواب نکالتا ہے۔ مصنوعی ذہانت بہت پیچیدے بناہوتا ہے، انسان آسانی سے ان کو نہیں سمجھ سکتا ہے۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اگر ہم کو معلوم نہیں کہ یہ ماڈل کیسے کام کرتے ہیں، تو پھر ہم مصنوعی ذہانت کو کیسے قابو میں رکھے گے؟

کالا ڈبہ

کالا ڈبہ–

لیکن ہم کو اتنا پریشان نہیں ہونا چاہیے، مشین ہورسٹک طریقے میں نہیں سوچ سکتی، تو پھر وہ کوئی ہدایت کے بغیر کچھ نہیں کر پائی گی۔ غلط۔۔۔

پچھلے ہفتے ایک نیا ماڈل کیو ستارہ(*Q) دریافت ہو گیا ہے۔ یہ ایک ماڈل ہے جو اسان ریاضی کے مسائل کا حل نکال سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ماڈل انسانوں کی طرح حساب و شمار کر سکتا ہے۔ عام طور پہ، ریاضی میں صرف ایک صحیح جواب ہوتا ہے۔ اور وہ جواب پہچنے کے لیے ہورسٹک سوچ ضروری ہوتی ہے۔ تو اگر کیو ستارہ یہ کر سکتا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ ہورسٹک طریقےسے سوچ سکتا ہے۔

یہ ہورسٹک سوش مشین ہونے میں "عام مصنوعی ذہانت" کہلاتی ہے۔ اگر کوئی مشین "عام مصنوعی ذہانت" حاصل کر سکتی ہے، تو پھر اس کا ذہن بالکل انسان جیسے بن جائے گا۔ یہ ہمارے لیےمسئلہ ہے کیونکہ ہم انسان ارتقہٴ سے مجبور ہیں۔ ہمارے لیے ارتقہٴ لاکھوں سال لگ سکتے ہیں۔ لیکن مشین کے لیے، ارتقہٴ مہینوں لگتے ہیں۔ مشین آسانی سے انسان سے بہت بڑھ جائی گی۔ ابھی تو کیو ستارہ صرف بچوں والے ریاضی مسئلے حل کر سکتی ہے، لیکن کچھ مہینوں میں؟ کچھ سالوں میں؟ ایسا ماڈل کہاں کہاں تک پہنچ سکتا ہے!